یہ کام ہوہی نہیں سکتا۔
میں یہ کام کر ہی نہیں سکتی۔
اول آجانا ذہین لوگوں کا کام ہوتا ہے، ہم جیسوں کا نہیں۔
ہمیں ایسی بہت سی آوازیں اپنے اندر اور اپنے گرد و نواح میں سنائی دیتی ہیں۔ ہمیں بہت سے کام مشکل اور کسی حد تک ناممکن لگتے ہیں۔ حالانکہ صرف ہماری سوچ ہمیں ایسا باور کراتی ہے، درحقیقت ایسا ہوتا نہیں ہے۔ انسان اگر چاہے تو دنیا کا ہر کام ممکن ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ صلاحیت عطا کی ہے کہ وہ عقل اور محنت کے بل بوتے پر ہر ناممکن کو ممکن بناسکتا ہے لیکن اس کے لیے مضبوط قوت ارادی کا ہونا ضروری ہے۔
قوت ارادی ایسا جذبہ ہے جو انسان کو کوئی بھی کام کرنے اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشش کرنے پر اکساتا ہے۔ قوت ارادی کی کمی انسان کو کمزور بنادیتی ہے جبکہ مضبوط قوت ارادی اس کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچادیتی ہے۔ معاشرے کی بہت سی مشہور شخصیات سے ہم بہت متاثر ہوجاتے ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ کون سی چیز ہے جو ان لوگوں کو مشہور اور معروف بناتی ہے۔ اگر انہیں قریب سے دیکھنے کا ہمیں موقع ملے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ یہ مشہور شخصیات کامیابی اور شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے کے لیے بہت کوششیں کرتی ہیں، ان کی مضبوط قوت ارادی ہی راہ میں درپیش مشکلات کے باوجود انہیں مقصد حاصل کرنے میں کامیاب بناتی ہے۔
انسان پرندوں کی طرح اڑ نہیں سکتا لیکن یہ انسان کی قوت ارادی ہی تھی جس کے بل بوتے پر اس نے اپنی محنت، ذہانت اور کوشش سے ہوائی جہاز ایجاد کیا اور آج وہ اس وسیلے سے پرندوں سے بھی اونچی اڑان کرکے ملکوں ملکوں کی سیر کرتا ہے۔
بعض اوقات ہم کوئی نیا کام کرنے کے لیے صرف ایک یا دو مرتبہ کوشش کرتے ہیں اور اگر کامیاب نہ ہوں تو ہم مایوس ہوکر سوچتے ہیں کہ ہم یہ کام نہیں کرسکتے لہٰذا اس کام کو چھوڑ دیتے ہیں۔ درحقیقت ہم اس وقت اپنی ذات سے نہیں بلکہ اس رب العزت کی ذات سے مایوس ہوجاتے ہیں جو ہر چیز کو اپنے انجام تک پہنچانے والا ہے۔ کیا ہم اس قابل ہیں کہ کوئی کام کرسکیں جس کے بس میں اپنی پلکوں کی ایک جنبش نہ ہو، اگلی سانس کی ضمانت نہ ہو وہ کوئی کام کرنے کے قابل ہوسکتا ہے؟ ہم تو صرف ارادہ اور کوشش کرنے والے ہیں لیکن کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تو ہمیں چاہیئے کہ ہمت ہارنے کے بجائے اس وقت تک کوشش کرتے رہیں جب تک ہمیں اپنے مقصد میں کامیابی نصیب نہ ہو۔ ہر نئے کام کے آغاز میں مشکلات ہوتی ہیں۔ لہٰذا ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہنا اور مشکلات سے نہ گھبرانا ہی ہماری کامیابی کا سبب بنتا ہے۔
انگریزی کا ایک مشہور قول ہے کہ
Practice makes the man perfect
اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہم کسی کام کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہیں اور ثابت قدم رہ کر حالات کا مقابلہ کریں تو کامیاب ہوسکتے ہیں۔
محمود غزنوی نے سومنات کے مندر پر سولہ حملے کیے، ہر مرتبہ ناکام رہا لیکن مایوس نہ ہوا اور آخر کار سترہویں حملے میں اس نے سومنات کا مندر فتح کرلیا۔ یہ اس کی مضبوط قوت ارادی ہی تھی کہ آج اس کا نام ایک فاتح اور بت شکن کی حیثیت سے تاریخ میں زندہ ہے۔
چین جو آج دنیا میں دوسری سپر پاور کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔ قیام پاکستان کے دو سال بعد آزاد ہوا لیکن اب یہ ملک ترقی کے لحاظ سے پاکستان سے سو سال آگے ہے اور اس کی کامیابی کا راز ان کا فلسفہ we can do ہے یعنی ”ہم کرسکتے ہیں“۔ جب کوئی قوم اس فلسفے کو اپنائے کہ ہم دنیا کا ہر کام کرسکتے ہیں تو پھر ایسی قوم کچھ بھی کرسکتی ہے۔ مشہور قول ہے کہ ”خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں“۔
اس قول کے پس منظر میں اگر ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں پستی اور زوال کی وجوہات کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ جب ہم نے بزدلی اور کم ہمتی کو اپنالیا اور اپنی قابلیتوں کو زنگ لگاکر دوسروں کی ایجادات پر تکیہ کرنے لگے تو پھر تنزلی اور پستی کی دلدل میں دھنستے چلے گئے۔ہماری نوجوان نسل بہت قابل اور اہل ہے۔ اگر اس کی درست تربیت اور رہنمائی کی جائے تو اپنی مضبوط قوت ارادی کے ذریعے یہ ملک اور پوری امت کو پستی سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے۔
ویسے بھی آنے والا دور جدید سے جدید تر ہورہا ہے اور اس تیز رفتار مشینی دور میں وہی شخص اور قوم کامیاب ہوسکتی ہے جسے اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں پر بھروسہ ہو۔ اگر ہم اشرف المخلوقات کے لفظ پر غور کریں تو یہ لفظ ہی ہمارے لیے توانائی بخش ہے۔ ایک مفکر کا قول ہے
”جدوجہد کی انتہا ہی تقدیر ہے۔“
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 826
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں